آئینے میں خود کو سنوارتے وقت جو انسان نما عمارت نظر آتی ہے۔ اس کے گریبان میں جھانکنا اور اگر ہو سکے تو دل کے دروازے پر دستک ضرور دینا۔ اس عمارت میں جیسا بھی انسان ہوا۔ مخاطب ضرور ہو گا۔ اُس کو جاننے کی کوشش کرنا اور اگر پہچان سکے تو اچھا ہے۔ ورنہ تنہائی میں اور ایمرجنسی حالات میں اُس پر نظر ضرور رکھنا۔ جب بھی غلطی کرنے لگے گا۔ تو اللہ سب سے پہلے آپ کو جاننے کی توفیق دے گا۔ لہٰذا آگے بڑھ کر فوراً بڑے ادب کے ساتھ اسے روک لینا اور بہت نرمی سے میرا پیغام اس کے کان میں سرگوشی کے سے انداز میں سنا دینا۔ کہ
"میرے بھائی! جس کی طرف تجھے لوٹ کر جانا ہے۔ وہ دیکھ رہا ہے"
An Extract From:
Book: sada si batain سادہ سی باتیں
Author: Dr Zafar Iqbal Khokhar