Submit your work, meet writers and drop the ads. Become a member
اب تو آنکھوں سے پلایا جاۓ
ان کی زلفوں پے لٹایا جاۓ
لمس میں ان کے بجلیاں صدہا
پس کہ خرمن کو جلایا جاۓ
میں عدم میں ،وہ منتظر میرا
کاش اک بار جگایا جاۓ
غاصبوں نے قلم بھی  چھین لیا
اب کے نشتر ہی اٹھایا جاۓ
بھر گیا دل تری کرامت سے
اب نہ اعجاز دکھایا جاۓ
پس کہ کہنے کو کیا رہا باقی
نام ارسل کا مٹایا جاۓ
دل میں بس تجھ کو بسا رکھا ہے
لب پے بس تجھ کو سجا رکھا ہے
دیکھ  آ دل کے میکدے میں کبھی
درد ہی درد چھپا رکھا ہے
مجھ کو ویرانیاں ہی بھاتی ہیں
دشت میں ڈیرہ لگا رکھا ہے
بے ثباتی سے واسطہ ہے مرا
ریت کا گھر بھی بنا رکھا ہے
عشق کے رستہ پر خار پے بھی
بوجھ تیرا ہی اٹھا رکھا ہے
آج خود اپنے لہو سے ارسل
بزم میں دیپ جلا رکھا ہے

Ghazal
Dil main bas tujh ko basa Rakha ha
Lab pe bas tujh ko saja Rakha ha
Dekh aa Dil Ke maikaday main Kabhi
Dard hi dard chupa Rakha ha
Mujh ko veeraniyan hi bhaati Hain
Dasht main dera Laga Rakha ha
Bay sabati se waasta ha Mera
Rait ka Ghar BHI bana Rakha ha
Ishq ke Rasta e pur khaar pe BHI
Bojh tera hi utha rakha ha
Aaj khud apnay lahoo se ARSAL
Bazm main deep jala Rakha ha

— The End —