Submit your work, meet writers and drop the ads. Become a member
Feb 2023
عجب تشویش کا آلم ہے
اپنے ہی گھر جانے سے ڈر لگتا ہے
سڑک سے دہلیس تک کا دو قدم کا فاصلہ
میلوں کا سفر لگتا ہے
یہ گھر نہیں ایک مہمان خانہ ہے
جہاں کا ہر فرد اس بات سے بے خبر لگتا ہے
ان کی آنکھوں کے آئینے سے دیکھوں
تو اپنا وجود کتنا بے قدد لگتا ہے
اب یہاں کب کوئی آتا ہے، کب چلا جاتا ہے
دل اس سوچ سے بے فکر سا لگتا ہے
سج میں عجب تشویش کا آلم ہے
مجھے خوف خدا ہے
اور تمہیں لوگوں کی باتوں سے ڈر لگتا ہے
ہاں، مایوسی گناہ ہے
مگر ایسا کیوں کر لگتا ہے
کہ کچھ تبدیل نہیں ہو گا۔ ۔ ۔
Written by
Hafsa S  28/F
(28/F)   
172
 
Please log in to view and add comments on poems